Friday, June 17, 2011

جامعہ باب العلم میں جشن باب العلم کا انعقاد

نادعلی زبان پہ آنے کی دیر تھی
ساحل نظر سے دور ابھی تھا ابھی نہیں
جامعہ باب العلم میں جشن باب العلم کا انعقاد
نوگانواں سادات 16؍ جون (پریس ریلیز)مولائے کائنات حضرت علی ابن ابیطالب ؑ کی ولادت با سعادت کے موقع پر ہر سال کی طرح امسال بھی جامعہ باب العلم نوگانواں سادات کے طلاب کی جانب سے اپنی تاریخی روایات کے ساتھ جشن باب العلم کا انعقادکیا گیا۔ جشن کی صدارت مولانا سید اقبال حسین عابدی نوگانوی نے کی اور مولا ناڈاکٹر حسن اختر نے حضرت علی ؑ کی حیات طیبہ پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حضر ت علیؑ کا ہر عمل اخلاص کے ساتھ اور فقط خوشنودی پروردگار کے لئے ہوتا تھا۔آپ جیسا شجاع تاریخ اسلام میں کوئی نہیں ہے ۔آپ نے ہر محاذ پر رسول ؐخدا کی نصرت بھی کی اور حفاظت بھی ۔جشن کی نظامت کے فرائض گوہر نقوی نوگانوی ونعیم گوہر مظفر نگری نے مشترکہ طور پر انجام دئے جبکہ جشن کا آغاز قاری ابوالحسن سلمہ متعلم جامعہ باب العلم کی تلاوت سے ہوا ۔اس کے بعد نعت  علی عابدنوگانوی نے پڑھی جشن میں ہندوستان کے معروف شعراء کرام نے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔جن شعراء اکرام کا کلام پسند کیا گیا ان کا ایک ایک شعر قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے ـ   ؎
نادعلی زبان پہ آنے کی دیر تھی
ساحل نظر سے دور ابھی تھا ابھی نہیں
گوہر نوگانوی
سنور جائے گی قسمت  ساری دنیا کی عدیلؔ اب بھی
اگر دنیا مرے مولا علی ؑ کا مر تبہ سمجھے
علی رضا عدیل سانکھنوی
 دولت تو ان کے ہاتھ کی دھوون ہے اس کا کیا
ثابت قدم رکھے جو وہ فاقہ علیؑ سے مانگ
شوکت کاظمی
طہارت شرط ہے ذکر علی ؑ میں اس لئے واعظ
نجس خوں کو کبھی ناد علیؑ اچھی نہیں لگتی
حسن عباس رامپوری
ان کے علاوہ معروف سرسوی،فرحان کاظمی ،محمد عباس ماسٹر عباس راقم،علی عابد اوردیگر بیرونی ومقامی شعراء نے بھی سامعین کے مورد پسند اشعار پڑھے۔ اس موقع پر امام جمعہ نوگانواں سادات مولانا سید مسرور عباس عابدی نے جامعہ باب العلم کی جانب سے مولانا سید اقبال حیدر کاریٹائر منٹ ہونے پر ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے تقدیر وتشکر نامہ پیش کیا ۔محفل دیر رات تک بڑی ہی کامیابی کے ساتھ چلتی رہی۔ مولانا سید علی رضا زیدی ،مولانا مرزا سردار حسن سانکھنوی ،مولانا افضال حسین اور مولاناسید عزیز الحسن،مولانا حسن امام عابدی وغیرہ مسند کی زینت رہے ۔آخر میں مولانا سید اقبال حسین عابدی نے ملک وقوم کی خوشحالی وترقی کے لئے دعائیں کیں۔










No comments:

Post a Comment